نئی دہلی، 8 ؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے آج کہا کہ فوج اور نیم فوجی دستے منی پور میں ضرورت سے زیادہ اور انتقامی جذبے سے طاقت کا استعمال نہیں کر سکتے اور ایسے واقعات کی تحقیقات کی جانی چاہیے ۔جسٹس ایم بی لوکر اور جسٹس آر کے اگروال کی بنچ نے اسسٹنٹ وکیل (ایمی کس کیوری)سے منی پور میں ہوئے مبینہ فرضی تصادم کی تفصیلات دینے کو بھی کہا۔بنچ نے کہا کہ منی پور میں مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے الزامات کی تحقیقات فوج چاہے تو، خود بھی کر سکتی ہے۔عدالت نے کہا کہ وہ قومی انسانی حقوق کمیشن کے اس دعوے کی جانچ کرے گی کہ اس کے پاس اختیارات نہیں ہے اور اس کو کچھ اور اختیارات کی ضرورت ہے۔سپریم کورٹ جس درخواست پر سماعت کر رہا تھا وہ درخواست سریش سنگھ نے داخل کی ہے اور انہوں نے پرتشدد علاقوں میں ہندوستانی سیکورٹیی فورسز کو خصوصی اختیارات دینے والے مسلح فورس کے خصوصی حقوق قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس سے پہلے عدالت نے کہا تھا کہ منی پور میں انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگوں کے لواحقین کو سیکورٹی فورسز کی طرف سے معاوضہ دئیے جانے سے متعلق حقائق اشارہ کرتے ہیں کہ یہ تصادم فرضی تھے ۔